سپریم کورٹ نے اس معاملے پر اگلی سماعت کو اب یکم فروری تک کے لیے ملتوی کردی. سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران ناراضگی ظاہر کی کہ گورنر کی طرف سے کورٹ کو تمام معلومات کیوں نہیں دی جا رہی ہیں. کن حالات میں ایمرجنسی لگائی گئی.
گورنر کے وکیل کے ایک دن کا وقت مانگنے پر عدالت نے کہا کہ اس کے لئے آپ کو وہاں جانے کی ضرورت نہیں، ای میل سے منگواییے. اس کے بعد فائل کورٹ میں لائی گئی.
مرکز کی سفارش پر اروناچل پردیش میں منگل کو صدر راج نافذ ہو گیا تھا. اروناچل سے لے کر دہلی تک اٹھے سیاسی ہنگامہ کے درمیان صدر پرنب مکھرجی نے ریاست میں صدر راج کی منظوری دے دی.
پیر کو کانگریس نے اسی معاملے پر صدر سے لے کر سپریم کورٹ تک کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا. کانگریس کا الزام تھا کہ گورنر نور پرساد راجكھووا مرکزی حکومت کے اشارے پر سیاسی
فیصلے لے رہے ہیں جبکہ بی جے پی کی جانب سے آئینی بحران کا سوال اٹھایا گیا تھا. صدر نے مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے بھی مشورہ کیا تھا.
غور طلب ہے کہ اروناچل پردیش میں گزشتہ کئی دنوں سے سیاسی ہلچل چل رہی ہے. کانگریس حکومت کے 42 میں سے 21 رکن اسمبلی باغی ہو گئے ہیں. 16-17 دسمبر کو وزیر کے کچھ ممبران اسمبلی نے بی جے پی کے ساتھ تحریک عدم اعتماد موشن پیش کیا اور اسکے بعد حکومت کی ہار ہوئی.
اروناچل اسمبلی میں کل 60 نشستیں ہیں. 2014 میں ہوئے انتخابات میں کانگریس کو 42 سیٹیں ملی تھيں بي جے پي کے 11 اور پیپلز پارٹی آف اروناچل پردیش کو پانچ سیٹیں ملیں، جسکے 5 ایم ایل اے کانگریس میں شامل ہو گئے تھے.
اس کے بعد حکومت کے پاس کل 47 اسمبلی ہو گئے. لیکن موجودہ حالات میں وزیر اعلی کے پاس صرف 26 ممبران اسمبلی کا ہی سپورٹ ہے. حکومت بچانے کے لئے کانگریس کو کم سے کم 31 ممبران اسمبلی کی حمایت چاہئے.